Sunday, October 31, 2010

Foreign couple mocked and insulted In Maldives Wedding ceremony

اتوار کا دن کتنا اچھا لگتا ہے ۔ کیونکہ اس دن چھٹی ہوتی ہے ۔ پہلے تو دیر سے اٹھو۔ پھر ڈانٹ کھاؤ ناشتہ نہ کرنے پر اس کے بعد گھر کے افراد کیساتھ مل بیٹھنے کے لئے کافی وقت مل جاتا ہے۔
لیکن ہر روز کے معمول کے مطابق پڑنے والی عادتیں نہیں جاتی ہیں۔ جیسے صبح صبح چائے پینا ۔ اس کے ساتھ اخبار نہ ہو تو مزہ نہیں آتا۔ اوپر سے اگر اخبار والا دیر سے آئے تو اس کا کیا حل نکالا جائے اس کا حل ایک ہی ہے ۔ نوٹ بک کس لئے ہے جھٹ سے اخبارات کی سائیٹس کھولو اور خبریں حاصل کر لو۔
اسی طرح آج ایک خبر دیکھی ہے جس میں مالدیپ کے ہوٹل ملازمین نے سوئزر لینڈ کے ایک سیاحتی جوڑے کو بیوقوف بنایا اور ان کے جذبات کے ساتھ بھیانک مذاق کیا ۔ جس پر اس ملک کے صدر کو معافی مانگتے ہوئے اس جوڑے کو اگلی دفعہ صدارتی مہمان بنانے کی پیشکش کی۔ لیکن کیا ان کے اس عمل کا کوئی مداوا کیا جا سکتا ہے جو انہوں نے اس جوڑے کے ساتھ بد سلوکی ۔ ان کی اس حرکت نے پوری قوم کو شرمندہ کر دیا۔ اس کے علاوہ اس ساری بے ہودگی کی نمائش کی۔ یہ سمجھ نہیں آتی لوگ یہ سب کرنے سے پہلے دماغ کو نا جانے کہاں بیچ آتے ہیں۔









یورپی جوڑے کا مذاق اڑانے والے گرفتار

سوئس جوڑا
سوئس جوڑے نے کہا ہے کہ ان کو اس دھوکے سے شدید صدمہ پہنچا ہے
پولیس نے مالدیپ کے ایک ہوٹل کے ان دو ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے جنہوں نے ایک یورپی جوڑے کی شادی کی رسمیں سرانجام دیتے ہوئے مقامی زبان میں جوڑے کے لیے نازیبہ الفاظ استعمال کیے تھے۔
مالدیپ کے صدر محمد ناشید نے ذاتی طور پر جوڑے سے معافی مانگی ہے۔
یہ جعلی تقریب اس مہینے کے آغاز میں مالدیپ کے ایک لگژری ہوٹل کے ریسورٹ پر انجام پائی جس میں سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والا جوڑا وہی کرتا رہا جو ہوٹل کے ملازمین کرتے رہے۔ جوڑے کو یہ قطعی علم نہیں تھا کہ ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے یا انہیں برا بھلا کہا جا رہا ہے۔
گرفتار ہونے والے دونوں ملازمین میں سے ایک تقریب کا پروہت بنا ہوا تھا اور اس نے مقامی زبان میں جوڑے کو کافر بھی کہا۔
اس جعلی تقریب کی ویڈیو یوٹیوب پر نشر ہو چکی ہے۔
مالدیپ کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر نے جوڑے سے کہا ہے کہ وہ مالدیپ میں واپس آئیں اور ان کے ذاتی مہمان کے طور پر وہاں رہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار چارلس ہیویلینڈ کے مطابق جوڑے نے صدر سے مدد چاہی ہے کہ وہ اس تقریب کی ویڈیو اور تصاویر کی مزید اشاعت کو روکنے کے لیے کچھ کریں کیونکہ اس سے جوڑے کو بہت ’صدمہ اور شرمندگی‘ ہوئی ہے۔
گرفتار ہونے والے ہوٹل کے ملازم کا نام حسین دیدی بتایا جاتا ہے۔
یوٹیوب پر جاری ہونے والی ویڈیو میں ہوٹل کے ملازم شادی کی رسم ادا کرتے ہوئے مقامی زبان میں کہتے ہیں کہ ’تمہاری شادی جائز نہیں ہے۔ تم اس طرح کے لوگ نہیں ہو جن کی جائز شادی ہو سکے۔۔۔ تم زنا کرتے ہوئے اور بہت سے بچے پیدا کرتے ہو۔ تم شراب پیتے ہو اور سؤر کھاتے ہو۔‘
ہوٹل کی انتظامیہ نے بھی سوئس جوڑے سے معافی مانگی ہے اور ہرجانے کی پیشکش کی ہے۔

0 comments: