Sunday, December 26, 2010

Neki aur Ibadat

‌ قصہ مختصر مگر۔۔۔



ایک دفعہ حکیم اپنے جوان بیٹے کو فجر کی نماز کے لئے جگاتا ہے جب وہ مسجد کی طرف نکلتے ہیں تو سارے عالم پر ایک عجیب سناٹا چھایا ہوتا ہے بیٹا مسجد جاکر اپنے باپ کے ساتھ جماعت کی نماز پڑھتا ہے
جماعت میں نمازیوں کی تعداد نہ ہونے کے برار ہوتی ہے

نماز کے بعد اشراق تک دونوں عبادت ذکر اللہ میں وقت گزارتے ہیں


اب اشراق کی نماز پڑھ کر باپ بیٹےمسجد سے باہر نکلتےہیں تو دنیا ساری جاگ رہی ہوتی ہے ہر طرف ہر شخص اپنے میں مصروف نظر آتا ہے


یہ منظر دیکھ کر جوان شخص کو بہت دکھ ہوتاہے اور وہ کہتا ہے ابو جان دیکھیں کتنے بدنصیب ہیں یہ لوگ دنیا کی بڑی فکر ہے مگر آخرت کی کسی کو کوئی فکرنہیں نماز کے وقت نیند نہیں چھوڑ سکتے مگر ایک گھنٹے بعد دنیا کمانے کیسے گھروں سے نکل آئے ہیں؟

یہ سن حکیم اپنے جوان بیٹے سے کہتا ہے

تو ان تمام لوگوں سے زیادہ بدنصیب ہے
اس سے بہتر تھا کہ تو نماز ہی نا پڑھتا تو نے نماز پڑھ کر اللہ کی مخلوق کی غیبت کی اور اس کی مخلوق پر مغرور ہوا اور ان تمام کو اپنے سے کمتر سمجھا
تیرا کیا خیال ہے کیا اللہ ایسی عبادت قبول کرے گا جس کو کر کے تو اسکی مخلوق پر مغرور بنے اور ان کو اپنےسے کمتر سمجھے

َلِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

اللہ جس کو چاہے جنت میں داخل کردے چاہے ایک معمولی نیکی ہی کیوں نہ ہو اللہ چاہے تو اسے بھی جنت کے دخول کا سبب بنا دے

اور چاہے عمر بھر کی کمائی کیوں ناہو اگر دل میں خوش پسندی اور دوسروں پر نفس کی برتری ہے تو وہ انسان کو وہاں پہنچا سکتی ہے جس کی کوئی توقع نہیں رکھتا



ہم کسی کو بدنصیب یا بدبخت کیسے سمجھ سکتے ہیں ہو سکتا ہےاسکی معمولی نیکی اللہ کے ہاں مقبول ہو یہ بھی ہو سکتا ہےکہ موت سے پہلے ہو وہ توبہ کرکےہم سے زیادہ متقی بن جائے


ہر برے ظن اور غلط الفاظ سے پرہیز کیجئے جو شاید ہمارے نزدیک معمولی ہوں مگر وھو عند اللہ عظیم کے شمار میں آئے

وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً وَهُوَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمٌ [النور : 15]
 

Monday, December 20, 2010

Advertisment ka Naya Andaz

آپ نے اشتہارات تو بہت سے دیکھیں ہوں گے۔ میں آج آپ کو ایک منفرد انداز کا اشتہار دکھاتی ہوں

Thursday, December 16, 2010

Maan aur Bachay Main Hisab

ایک شام چھوٹا سا لڑکا کچن میں اپنی ماں کے پاس آیا جب اس کی ماں کچن میں چیزوں کا درست جگہ پر رکھ رہی تھی۔اس بچے نے اپنی ماں کو ایک پیپر جس پر اس نے کچھ لکھا تھا تھما دیا۔ اس کی ماں نے تولیئے سے ہاتھ خشک کئے اور اس نے اس پیپر پر نگاہ ڈالی ۔
اس نے دن بھر کام کرنے پر جو لکھا :
$ 5.00 : گھاس کاٹنے کے لئے
$ 1.00 : آپ  کے  اس ہفتے اپنے کمرے کی صفائی کے لئے
0.5$ : آپ کے لئے دکان  پر جانے کے لئے
0.25 $  آیا کے طور پر میرے چھوٹے بھائی کو  سنبھالنے کے لئے
$ 1.00 : کوڑے کی ٹوکری اٹھانے پر
$ 5.00 : ایک اچھی رپورٹ کارڈ حاصل کرنے کے لئے
$ 2.00 : صفائی اور  لان کی دیکھ بھال کے لئے
واجب الادا کل : 14،75 $

خیر ،لڑکا اپنی ماں کے پاس کھڑا ہوا کر ان حسین لمحوں کو اپنی ماں کے دماغ میں محسوس کر رہا تھا۔
اس کی ماں نے اسی پیپر کو پلٹا اور پاس پڑے قلم سے اس پر لکھنا شروع کر دیا۔

نو ماۃ تک تمہیں اپنی کوکھ میں پالنے اور اٹھانے کے لئے
کوئی  قیمت نہیں
راتیں جاگ کر تمہارے آرام اور تمہارے لئے دعائیں کرنے کے لئے
کوئی  قیمت نہیں
ہر اس آہ اور آنسو ، جو میں نے تمہاری وجہ سے بہائے
کوئی  قیمت نہیں
وہ تمام راتیں جو میں نے تمہارے لئے جاگیں اور تمہیں سرد راتوں میں خشک  جگہ پر لٹایا
کوئی  قیمت نہیں
کھلونوں کے لئے ، خوراک کے لئے ، کپڑوں کے لئے اور تمہارے بہتے ناک کی صفائی
کوئی  قیمت نہیں
وہ سارا پیار اور وقت جو میں نے تمہارے نام کر دیا
کوئی  قیمت نہیں

جب لڑکے نے اس پیپر کی پشت پر لکھی تحریر کو پڑھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو کی لڑی تھی۔ اس نے اپنی ماں کو دیکھا  اور بولا    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماں میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں ۔۔۔۔۔پھر اس نے  پیپر  پکڑا اور اس پر  لکھ دیا ۔
۔۔۔۔۔۔  مکمل ادائیگی ، ایڈوانس میں ۔

Tuesday, December 14, 2010

Meri Maan k 8 Jhoot


میری ماں ہمیشہ سچ نہیں بولتی۔۔۔


آٹھ بار میری ماں نے مجھ سے جھوٹ بولا۔۔۔

٭یہ کہانی میری پیدائش سے شروع ہوتی ہے۔۔میں ایک بہت غریب فیملی کا اکلوتا بیٹا تھا۔۔ہمارے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ تھا۔۔۔اور اگر کبھی ہمیں کھانے کو کچھ مل جاتا تو امی اپنے حصے کا کھانا بھی مجھے دے دیتیں اور کہتیں۔۔تم کھا لو مجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔یہ میری ماں کا پہلا جھوٹ تھا۔
٭جب میں تھوڑا بڑا ہوا تو ماں گھر کا کام ختم کر کے قریبی جھیل پر مچھلیاں پکڑنے جاتی اور ایک دن اللہ کے کرم سے دو مچھلیاں پکڑ لیں تو انھیں جلدی جلدی پکایا اور میرے سامنے رکھ دیا۔میں کھاتا جاتا اور جو کانٹے کے ساتھ تھوڑا لگا رہ جاتا اسے وہ کھاتی۔۔۔یہ دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا ۔۔میں نے دوسری مچھلی ماں کے سامنے رکھ دی ۔۔اس نے واپس کر دی اور کہا ۔۔بیٹا تم کھالو۔۔تمھیں پتہ ہے نا مچھلی مجھے پسند نہیں ہے۔۔۔یہ میری ماں کا دوسرا جھوٹ تھا۔
٭جب میں سکول جانے کی عمر کا ہوا تو میری ماں نے ایک گارمنٹس کی فیکٹری کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔۔اور گھر گھر جا کر گارمنٹس بیچتی۔۔۔سردی کی ایک رات جب بارش بھی زوروں پر تھی۔۔میں ماں کا انتظار کر رہا تھا جو ابھی تک نہیں آئی تھی۔۔میں انھیں ڈھونڈنے کے لیے آس پاس کی گلیوں میں نکل گیا۔۔دیکھا تو وہ لوگوںکے دروازوں میں کھڑی سامان بیچ رہی تھی۔۔۔میں نے کہا ماں! اب بس بھی کرو ۔۔تھک گئی ہوگی ۔۔سردی بھی بہت ہے۔۔ٹائم بھی بہت ہو گیا ہے ۔۔باقی کل کر لینا۔۔تو ماں بولی۔۔بیٹا! میں بالکل نہیں تھکی۔۔۔یہ میری ماں کا تیسرا جھوٹ تھا
٭ایک روز میرا فائنل ایگزام تھا۔۔اس نے ضد کی کہ وہ بھی میرے ساتھ چلے گی ۔۔میں اندر پیپر دے رہا تھا اور وہ باہر دھوپ کی تپش میں کھڑی میرے لیے دعا کر رہی تھی۔۔میں باہر آیا تو اس نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا اور مجھے ٹھنڈا جوس دیا جو اس نے میرے لیے خریدا تھا۔۔۔میں نے جوس کا ایک گھونٹ لیا اور ماں کے پسینے سے شرابور چہرے کی طرف دیکھا۔۔میں نے جوس ان کی طرف بڑھا دیا تو وہ بولی۔۔نہیں بیٹا تم پیو۔۔۔مجھے پیاس نہیں ہے۔۔یہ میری ماں کا چوتھا جھوٹ تھا۔
٭ میرے باپ کی موت ہوگئی تو میری ماں کو اکیلے ہی زندگی گزارنی پڑی۔۔زندگی اور مشکل ہوگئی۔۔اکیلے گھر کا خرچ چلانا تھا۔۔نوبت فاقوں تک آگئی۔۔میرا چچا ایک اچھا انسان تھا ۔۔وہ ہمارے لیے کچھ نہ کچھ بھیج دیتا۔۔جب ہمارے پڑوسیوں نے ہماری ی حالت دیکھی تو میری ماں کو دوسری شادی کا مشورہ دیا کہ تم ابھی جوان ہو۔۔مگر میری ماں نے کہا نہیںمجھے سہارے کی ضرورت نہیں ۔۔۔یہ میری ماں کا پانچواں جھوٹ تھا۔
٭جب میں نے گریجویشن مکمل کر لیا تو مجھے ایک اچھی جاب مل گئی ۔۔میں نے سوچا اب ماں کو آرام کرنا چاہیے اور گھر کا خرچ مجھے اٹھانا چاہیے۔۔وہ بہت بوڑھی ہو گئی ہے۔۔میں نے انھیں کام سے منع کیااور اپنی تنخواہ میں سے ان کے لیے کچھ رقم مختص کر دی تو اس نے لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ۔۔تم رکھ لو۔۔۔میرے پاس ہیں۔۔۔مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے۔۔یہ اس کا چھٹا جھوٹ تھا۔
٭میں نے جاب کے ساتھ اپنی پڑھائی بھی مکمل کر لی تو میری تنخواہ بھی بڑھ گئی اور مجھے جرمنی میں کام کی آفر ہوئی۔۔میں وہاں چلا گیا۔۔۔۔ سیٹل ہونے کے بعد انھیں اپنے پاس بلانے کے لیے فون کیا تو اس نے میری تنگی کے خیال سے منع کر دیا۔۔اور کہا کہ مجھے باہر رہنے کی عادت نہیں ہے۔۔میں نہیں رہ پاوں گی۔۔۔یہ میری ماں کا ساتواںجھوٹ تھا۔
٭میری ماں بہت بوڑھی ہو گئی۔۔انھیں کینسر ہو گیا۔۔انھیں دیکھ بھال کے لیے کسی کی ضرورت تھی۔۔میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ان کے پاس پہنچ گیا۔۔وہ بستر پر لیٹی ہوئی تھیں۔۔مجھے دیکھ کر مسکرانے کی کوشش کی۔۔۔میرا دل ان کی حالت پر خون کے آنسو رو رہا تھا۔۔۔وہ بہت لاغر ہو گئی تھیں۔۔میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔۔تو وہ کہنے لگیں ۔۔مت رو بیٹا۔۔۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔مجھے کوئی تکلیف نہیں ہو رہی۔۔۔یہ میری ماں کا آٹھواں جھوٹ تھا۔۔۔اور پھر میری ماں نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند کر لیں ۔

جن کے پاس ماں ہے۔۔۔اس عظیم نعمت کی حفاطت کریںاس سے پہلے کہ یہ نعمت تم سے بچھڑ جائے۔
اور جن کے پاس نہیں ہے۔۔ہمیشہ یاد رکھنا کہ انھوں نے تمھارے لیے کیا کچھ کیا۔۔اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کرتے رہنا۔

بشکریہ:اردو نامہ

Thursday, December 2, 2010

10 Luxurious Gold Plated Cars



Luxury is something expensive or hard to obtain. But is anything expensive for Middle East? Well this post features a collection of  gold plated cars owned by the Arabs.

1. Bugatti Veyron


2. Mercedes-Benz C63 AMG


3. BMW M5


4. Rolls Royce Phantom


5. Aston Martin


6. Porsche 911



7. Porsche Cayenne


8. Delorean JioOv


9. Smart Fortwo


10. Fiat 500

















__._,_.___