Sunday, December 26, 2010

Neki aur Ibadat

‌ قصہ مختصر مگر۔۔۔



ایک دفعہ حکیم اپنے جوان بیٹے کو فجر کی نماز کے لئے جگاتا ہے جب وہ مسجد کی طرف نکلتے ہیں تو سارے عالم پر ایک عجیب سناٹا چھایا ہوتا ہے بیٹا مسجد جاکر اپنے باپ کے ساتھ جماعت کی نماز پڑھتا ہے
جماعت میں نمازیوں کی تعداد نہ ہونے کے برار ہوتی ہے

نماز کے بعد اشراق تک دونوں عبادت ذکر اللہ میں وقت گزارتے ہیں


اب اشراق کی نماز پڑھ کر باپ بیٹےمسجد سے باہر نکلتےہیں تو دنیا ساری جاگ رہی ہوتی ہے ہر طرف ہر شخص اپنے میں مصروف نظر آتا ہے


یہ منظر دیکھ کر جوان شخص کو بہت دکھ ہوتاہے اور وہ کہتا ہے ابو جان دیکھیں کتنے بدنصیب ہیں یہ لوگ دنیا کی بڑی فکر ہے مگر آخرت کی کسی کو کوئی فکرنہیں نماز کے وقت نیند نہیں چھوڑ سکتے مگر ایک گھنٹے بعد دنیا کمانے کیسے گھروں سے نکل آئے ہیں؟

یہ سن حکیم اپنے جوان بیٹے سے کہتا ہے

تو ان تمام لوگوں سے زیادہ بدنصیب ہے
اس سے بہتر تھا کہ تو نماز ہی نا پڑھتا تو نے نماز پڑھ کر اللہ کی مخلوق کی غیبت کی اور اس کی مخلوق پر مغرور ہوا اور ان تمام کو اپنے سے کمتر سمجھا
تیرا کیا خیال ہے کیا اللہ ایسی عبادت قبول کرے گا جس کو کر کے تو اسکی مخلوق پر مغرور بنے اور ان کو اپنےسے کمتر سمجھے

َلِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

اللہ جس کو چاہے جنت میں داخل کردے چاہے ایک معمولی نیکی ہی کیوں نہ ہو اللہ چاہے تو اسے بھی جنت کے دخول کا سبب بنا دے

اور چاہے عمر بھر کی کمائی کیوں ناہو اگر دل میں خوش پسندی اور دوسروں پر نفس کی برتری ہے تو وہ انسان کو وہاں پہنچا سکتی ہے جس کی کوئی توقع نہیں رکھتا



ہم کسی کو بدنصیب یا بدبخت کیسے سمجھ سکتے ہیں ہو سکتا ہےاسکی معمولی نیکی اللہ کے ہاں مقبول ہو یہ بھی ہو سکتا ہےکہ موت سے پہلے ہو وہ توبہ کرکےہم سے زیادہ متقی بن جائے


ہر برے ظن اور غلط الفاظ سے پرہیز کیجئے جو شاید ہمارے نزدیک معمولی ہوں مگر وھو عند اللہ عظیم کے شمار میں آئے

وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً وَهُوَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمٌ [النور : 15]
 

Monday, December 20, 2010

Advertisment ka Naya Andaz

آپ نے اشتہارات تو بہت سے دیکھیں ہوں گے۔ میں آج آپ کو ایک منفرد انداز کا اشتہار دکھاتی ہوں

Thursday, December 16, 2010

Maan aur Bachay Main Hisab

ایک شام چھوٹا سا لڑکا کچن میں اپنی ماں کے پاس آیا جب اس کی ماں کچن میں چیزوں کا درست جگہ پر رکھ رہی تھی۔اس بچے نے اپنی ماں کو ایک پیپر جس پر اس نے کچھ لکھا تھا تھما دیا۔ اس کی ماں نے تولیئے سے ہاتھ خشک کئے اور اس نے اس پیپر پر نگاہ ڈالی ۔
اس نے دن بھر کام کرنے پر جو لکھا :
$ 5.00 : گھاس کاٹنے کے لئے
$ 1.00 : آپ  کے  اس ہفتے اپنے کمرے کی صفائی کے لئے
0.5$ : آپ کے لئے دکان  پر جانے کے لئے
0.25 $  آیا کے طور پر میرے چھوٹے بھائی کو  سنبھالنے کے لئے
$ 1.00 : کوڑے کی ٹوکری اٹھانے پر
$ 5.00 : ایک اچھی رپورٹ کارڈ حاصل کرنے کے لئے
$ 2.00 : صفائی اور  لان کی دیکھ بھال کے لئے
واجب الادا کل : 14،75 $

خیر ،لڑکا اپنی ماں کے پاس کھڑا ہوا کر ان حسین لمحوں کو اپنی ماں کے دماغ میں محسوس کر رہا تھا۔
اس کی ماں نے اسی پیپر کو پلٹا اور پاس پڑے قلم سے اس پر لکھنا شروع کر دیا۔

نو ماۃ تک تمہیں اپنی کوکھ میں پالنے اور اٹھانے کے لئے
کوئی  قیمت نہیں
راتیں جاگ کر تمہارے آرام اور تمہارے لئے دعائیں کرنے کے لئے
کوئی  قیمت نہیں
ہر اس آہ اور آنسو ، جو میں نے تمہاری وجہ سے بہائے
کوئی  قیمت نہیں
وہ تمام راتیں جو میں نے تمہارے لئے جاگیں اور تمہیں سرد راتوں میں خشک  جگہ پر لٹایا
کوئی  قیمت نہیں
کھلونوں کے لئے ، خوراک کے لئے ، کپڑوں کے لئے اور تمہارے بہتے ناک کی صفائی
کوئی  قیمت نہیں
وہ سارا پیار اور وقت جو میں نے تمہارے نام کر دیا
کوئی  قیمت نہیں

جب لڑکے نے اس پیپر کی پشت پر لکھی تحریر کو پڑھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو کی لڑی تھی۔ اس نے اپنی ماں کو دیکھا  اور بولا    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماں میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں ۔۔۔۔۔پھر اس نے  پیپر  پکڑا اور اس پر  لکھ دیا ۔
۔۔۔۔۔۔  مکمل ادائیگی ، ایڈوانس میں ۔

Tuesday, December 14, 2010

Meri Maan k 8 Jhoot


میری ماں ہمیشہ سچ نہیں بولتی۔۔۔


آٹھ بار میری ماں نے مجھ سے جھوٹ بولا۔۔۔

٭یہ کہانی میری پیدائش سے شروع ہوتی ہے۔۔میں ایک بہت غریب فیملی کا اکلوتا بیٹا تھا۔۔ہمارے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ تھا۔۔۔اور اگر کبھی ہمیں کھانے کو کچھ مل جاتا تو امی اپنے حصے کا کھانا بھی مجھے دے دیتیں اور کہتیں۔۔تم کھا لو مجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔یہ میری ماں کا پہلا جھوٹ تھا۔
٭جب میں تھوڑا بڑا ہوا تو ماں گھر کا کام ختم کر کے قریبی جھیل پر مچھلیاں پکڑنے جاتی اور ایک دن اللہ کے کرم سے دو مچھلیاں پکڑ لیں تو انھیں جلدی جلدی پکایا اور میرے سامنے رکھ دیا۔میں کھاتا جاتا اور جو کانٹے کے ساتھ تھوڑا لگا رہ جاتا اسے وہ کھاتی۔۔۔یہ دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا ۔۔میں نے دوسری مچھلی ماں کے سامنے رکھ دی ۔۔اس نے واپس کر دی اور کہا ۔۔بیٹا تم کھالو۔۔تمھیں پتہ ہے نا مچھلی مجھے پسند نہیں ہے۔۔۔یہ میری ماں کا دوسرا جھوٹ تھا۔
٭جب میں سکول جانے کی عمر کا ہوا تو میری ماں نے ایک گارمنٹس کی فیکٹری کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔۔اور گھر گھر جا کر گارمنٹس بیچتی۔۔۔سردی کی ایک رات جب بارش بھی زوروں پر تھی۔۔میں ماں کا انتظار کر رہا تھا جو ابھی تک نہیں آئی تھی۔۔میں انھیں ڈھونڈنے کے لیے آس پاس کی گلیوں میں نکل گیا۔۔دیکھا تو وہ لوگوںکے دروازوں میں کھڑی سامان بیچ رہی تھی۔۔۔میں نے کہا ماں! اب بس بھی کرو ۔۔تھک گئی ہوگی ۔۔سردی بھی بہت ہے۔۔ٹائم بھی بہت ہو گیا ہے ۔۔باقی کل کر لینا۔۔تو ماں بولی۔۔بیٹا! میں بالکل نہیں تھکی۔۔۔یہ میری ماں کا تیسرا جھوٹ تھا
٭ایک روز میرا فائنل ایگزام تھا۔۔اس نے ضد کی کہ وہ بھی میرے ساتھ چلے گی ۔۔میں اندر پیپر دے رہا تھا اور وہ باہر دھوپ کی تپش میں کھڑی میرے لیے دعا کر رہی تھی۔۔میں باہر آیا تو اس نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا اور مجھے ٹھنڈا جوس دیا جو اس نے میرے لیے خریدا تھا۔۔۔میں نے جوس کا ایک گھونٹ لیا اور ماں کے پسینے سے شرابور چہرے کی طرف دیکھا۔۔میں نے جوس ان کی طرف بڑھا دیا تو وہ بولی۔۔نہیں بیٹا تم پیو۔۔۔مجھے پیاس نہیں ہے۔۔یہ میری ماں کا چوتھا جھوٹ تھا۔
٭ میرے باپ کی موت ہوگئی تو میری ماں کو اکیلے ہی زندگی گزارنی پڑی۔۔زندگی اور مشکل ہوگئی۔۔اکیلے گھر کا خرچ چلانا تھا۔۔نوبت فاقوں تک آگئی۔۔میرا چچا ایک اچھا انسان تھا ۔۔وہ ہمارے لیے کچھ نہ کچھ بھیج دیتا۔۔جب ہمارے پڑوسیوں نے ہماری ی حالت دیکھی تو میری ماں کو دوسری شادی کا مشورہ دیا کہ تم ابھی جوان ہو۔۔مگر میری ماں نے کہا نہیںمجھے سہارے کی ضرورت نہیں ۔۔۔یہ میری ماں کا پانچواں جھوٹ تھا۔
٭جب میں نے گریجویشن مکمل کر لیا تو مجھے ایک اچھی جاب مل گئی ۔۔میں نے سوچا اب ماں کو آرام کرنا چاہیے اور گھر کا خرچ مجھے اٹھانا چاہیے۔۔وہ بہت بوڑھی ہو گئی ہے۔۔میں نے انھیں کام سے منع کیااور اپنی تنخواہ میں سے ان کے لیے کچھ رقم مختص کر دی تو اس نے لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ۔۔تم رکھ لو۔۔۔میرے پاس ہیں۔۔۔مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے۔۔یہ اس کا چھٹا جھوٹ تھا۔
٭میں نے جاب کے ساتھ اپنی پڑھائی بھی مکمل کر لی تو میری تنخواہ بھی بڑھ گئی اور مجھے جرمنی میں کام کی آفر ہوئی۔۔میں وہاں چلا گیا۔۔۔۔ سیٹل ہونے کے بعد انھیں اپنے پاس بلانے کے لیے فون کیا تو اس نے میری تنگی کے خیال سے منع کر دیا۔۔اور کہا کہ مجھے باہر رہنے کی عادت نہیں ہے۔۔میں نہیں رہ پاوں گی۔۔۔یہ میری ماں کا ساتواںجھوٹ تھا۔
٭میری ماں بہت بوڑھی ہو گئی۔۔انھیں کینسر ہو گیا۔۔انھیں دیکھ بھال کے لیے کسی کی ضرورت تھی۔۔میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ان کے پاس پہنچ گیا۔۔وہ بستر پر لیٹی ہوئی تھیں۔۔مجھے دیکھ کر مسکرانے کی کوشش کی۔۔۔میرا دل ان کی حالت پر خون کے آنسو رو رہا تھا۔۔۔وہ بہت لاغر ہو گئی تھیں۔۔میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔۔تو وہ کہنے لگیں ۔۔مت رو بیٹا۔۔۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔مجھے کوئی تکلیف نہیں ہو رہی۔۔۔یہ میری ماں کا آٹھواں جھوٹ تھا۔۔۔اور پھر میری ماں نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند کر لیں ۔

جن کے پاس ماں ہے۔۔۔اس عظیم نعمت کی حفاطت کریںاس سے پہلے کہ یہ نعمت تم سے بچھڑ جائے۔
اور جن کے پاس نہیں ہے۔۔ہمیشہ یاد رکھنا کہ انھوں نے تمھارے لیے کیا کچھ کیا۔۔اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کرتے رہنا۔

بشکریہ:اردو نامہ

Thursday, December 2, 2010

10 Luxurious Gold Plated Cars



Luxury is something expensive or hard to obtain. But is anything expensive for Middle East? Well this post features a collection of  gold plated cars owned by the Arabs.

1. Bugatti Veyron


2. Mercedes-Benz C63 AMG


3. BMW M5


4. Rolls Royce Phantom


5. Aston Martin


6. Porsche 911



7. Porsche Cayenne


8. Delorean JioOv


9. Smart Fortwo


10. Fiat 500

















__._,_.___


Wednesday, November 24, 2010

عادل عدالت کا عادل فیصلہ

عادل عدالت کا عادل فیصلہ



عرب سالار  قتیبۃ بن مسلم نے اسلامی لشکر کشی کے اصولوں سے انحراف کرتے ہوئے سمرقند کو فتح کر لیا تھا، اصول یہ تھا کہ حملہ کرنے سے پہلے تین دن کی مہلت دی جائے۔ اور یہ بے اصولی ہوئی بھی تو  ایسے دور میں جب زمانہ بھی عمر بن عبدالعزیز کا چل رہا تھا۔

سمرقند کے پادری نے مسلمانوں کی اس غاصبانہ فتح پر قتیبۃ کے خلاف شکایت دمشق میں بیٹھے مسلمانوں کے حاکم کو  ایک پیغامبر کے ذریعہ خط لکھ کر بھجوائی۔

پیغامبر نے دمشق پہنچ کر ایک عالیشان عمارت دیکھی جس میں لوگ رکوع و سجود کر رہے تھے۔ اُس نے لوگوں سے پوچھا: کیا یہ حاکمِ شہر کی رہائش ہے؟ لوگوں نے کہا یہ تو مسجد ہے، تو نماز نہیں پڑھتا کیا؟ پیغامبر نے کہا نہیں، میں اھلِ سمرقند کے دین کا پیروکارہوں۔ لوگوں نے اُسے حاکم کے گھر کا راستہ دکھا دیا۔

پیغامبر لوگوں کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتے حاکم کے گھر جا پہنچا، کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص دیوار  سے لگی سیڑھی پر چڑھ کر چھت کی لپائی کر رہا ہے اور نیچے کھڑی ایک عورت گارا اُٹھا کر اُسے دے رہی ہے۔ پیغامبر جس راستے سے آیا تھا واپس اُسی راستے سے اُن لوگوں کے پاس جا پہنچا جنہوں نے اُسے راستہ بتایا تھا۔ اُس نے لوگوں سے کہا میں نے تم سے حاکم کے گھر کا پتہ پوچھا تھا نہ کہ اِس مفلوک الحال شخص کا جس کے گھر کی چھت بھی ٹوٹی ہوئی ہے۔ لوگوں نے کہا، ہم نے تجھے پتہ ٹھیک ہی بتایا تھا، وہی حاکم کا گھر ہے۔  پیغامبر نے بے دلی سے دوبارہ اُسی گھرپر جا کر دستک دی،

جو شخص کچھ دیر پہلے تک لپائی کر رہا تھا وہی اند ر سے نمودار ہوا۔ میں سمرقند کے پادری کی طرف سے بھیجا گیا پیغامبر ہوں کہہ کر اُس نے اپنا تعارف کرایا اور خط حاکم کو دیدیا۔ اُس شخص نے خط پڑھ کر اُسی خط کی پشت پر ہی لکھا: عمر بن عبدالعزیز کی طرف سے سمرقند میں تعینات اپنے عامل کے نام؛ ایک قاضی کا تقرر کرو جو پادری کی شکایت سنے۔ مہر لگا کر خط واپس پیغامبر کو دیدیا۔

پیغامبر وہاں سے چل تو دیا مگر اپنے آپ سے باتیں کرتے ہوئے، کیا یہ وہ خط ہے جو مسلمانوں کے اُس عظیم لشکر کو ہمارے شہر سے نکالے گا؟ سمرقند لوٹ کر پیغامبر نے خط پادری کو تھمایا، جسے پڑھ کر پادری کو بھی اپنی دنیا اندھیر ہوتی دکھائی دی، خط تو اُسی کے نام لکھا ہوا تھا جس سے اُنہیں شکایت تھی، اُنہیں یقین تھا کاغذ کا یہ ٹکڑا اُنہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا۔ مگر پھر بھی خط لیکر مجبورا اُس حاکمِ سمرقند کے پاس پہنچے جس کے فریب کا وہ پہلے ہی شکار ہو چکے تھے۔ حاکم نے خط پڑھتے ہی فورا ایک قاضی (جمیع نام کا ایک شخص) کا تعین کردیا جو سمرقندیوں کی شکایت سن سکے۔

موقع پر ہی عدالت لگ گئی، ایک چوبدار نے قتیبہ کا نام بغیر کسی لقب و منصب کے پکارا، قتیبہ اپنی جگہ سے اُٹھ کر قاضی کے رو برو اور  پادری کے ساتھ ہو کر بیٹھ گیا۔

قاضی نے سمرقندی سے پوچھا، کیا دعویٰ ہے تمہارا؟

پادری نے کہا: قتیبہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ہم پر حملہ کیا، نہ تو اِس نے ہمیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی اور نہ ہی ہمیں کسی سوچ و بچار کا موقع دیا تھا۔

(ایک تاریخی نکتہ ملحوظہ فرما لیجیئے کہ قتیبہ بن مسلم رحمۃ اللہ علیہ کا اُس وقت تک انتقال ہو چکا تھا، یہاں پر قتیبہ سے مراد اُنکا نائب ہے)

قاضی نے قتیبہ (کے نائب) کو دیکھ کر پوچھا، کیا کہتے ہو تم اس دعویٰ کے جواب میں؟

قتیبہ (کے نائب)نے کہا: قاضی صاحب، جنگ تو ہوتی ہی فریب اور دھوکہ ہے، سمرقند ایک عظیم ملک تھا، اس کے قرب و جوار کے کمتر ملکوں نے نہ تو ہماری کسی دعوت کو مان کر اسلام قبول کیا تھا اور نہ ہی جزیہ دینے پر تیار ہوئے تھے، بلکہ ہمارے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دی تھی۔ سمرقند کی زمینیں تو اور بھی سر سبز و شاداب اور زور آور تھیں، ہمیں پورا یقین تھا کہ یہ لوگ بھی لڑنے کو ہی ترجیح دیں گے، ہم نے موقع سے فائدہ اُٹھایا اور سمرقند پر قبضہ کر لیا۔

قاضی نے قتیبہ (کے نائب) کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے دوبارہ پوچھا: قتیبہ میری بات کا جواب دو، تم نے ان لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت، جزیہ یا پھر جنگ کی خبر دی تھی؟

قتیبہ (کے نائب) نے کہا: نہیں قاضی صاحب، میں نے جس طرح پہلے ہی عرض کر دیا ہے کہ ہم نے موقع سے فائدہ اُٹھایا تھا۔

قاضی نے کہا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی غلطی کا اقرار کر رہے ہو، اس کے بعد تو عدالت کا کوئی اور کام رہ ہی نہیں جاتا۔

قتیبہ: اللہ نے اس دین کو فتح اور عظمت تو دی ہی عدل و انصاف کی وجہ سے ہے نہ کہ دھوکہ دہی اور موقع پرستی سے۔

میری عدالت یہ فیصلہ سناتی ہے کہ تمام  مسلمان فوجی اور انکے عہدہ داران بمع اپنے بیوی بچوں کے، اپنی ہر قسم کی املاک، گھر اور دکانیں چھوڑ کر سمرقند کی حدوں سے باہر نکل جائیں اور سمر قند میں کوئی مسلمان باقی نہ رہنے پائے۔ اگر ادھر دوبارہ آنا بھی ہو تو بغیر کسی پیشگی اطلاع و دعوت کے اور تین دن کی سوچ و بچار کی مہلت دیئے بغیر نہ آیا جائے۔

پادری جو کچھ دیکھ اور سن رہا تھا وہ ناقابل یقین بلکہ ایک مذاق اور تمثیل نظر آ رہا تھا۔ چند لمحوں کی یہ عدالت، نہ کوئی گواہ اور نہ ہی دلیلوں کی ضرورت۔ اور تو اور قاضی بھی اپنی عدالت کو برخاست کرکے قتیبہ کے ساتھ ہی اُٹھ کر جا رہا تھا۔

اور چند گھنٹوں کے بعد ہی سمرقندیوں نے اپنے پیچھے گرد و غبار کے بادل چھوڑتے لوگوں کے قافلے دیکھے جو شہر کو ویران کر کے جا رہے تھے۔ لوگ حیرت سے ایک دوسرے سے سبب پوچھ رہے تھے اور جاننے والے بتا رہے تھے کہ عدالت کے فیصلے کی تعمیل ہو رہی تھی۔

اور اُس دن جب سورج ڈوبا تو سمرقند کی ویران اور خالی گلیوں میں صرف آوارہ کتے گھوم رہے تھے اور سمرقندیوں کے گھروں سے آہ و پکار اور رونے دھونے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں، اُن کو ایسے لوگ چھوڑ کر جا رہے تھے جن کے اخلاق ، معاشرت، برتاؤ، معاملات اور پیار و محبت نے اُن کو اور اُن کے رہن سہن کو مہذب بنا دیا تھا۔

تاریخ گواہ ہے کہ سمرقندی یہ فراق چند گھنٹے بھی برداشت نہ کر پائے، اپنے پادری کی قیادت میں لا الٰہ الاّ اللہ محمّد الرّسول اللہ کا اقرار کرتے مسلمانوں کے لشکر کے پیچھے روانہ ہوگئے اور اُن کو واپس لے آئے۔

اور یہ سب کیوں نہ ہوتا، کہیں بھی تو ایسا نہیں ہوا تھا کہ فاتح لشکر اپنے ہی قاضی کی کہی دو باتوں پر عمل کرے اور شہر کو خالی کردے۔ دینِ رحمت نے وہاں ایسے نقوش چھوڑے کہ سمرقند ایک عرصہ تک مسلمانوں کا دارالخلافہ بنا رہا۔

«جی ہاں، ایسے ہوا کرتے تھے مسلمان حکمران، اور ایسا ہوا کرتا تھا سیدنا عمر فاروق بن خطاب کے نواسوں میں سے ایک نواسہ یعنی عمر بن عبدالعزيز بن مروان بن الحكم بن أبي العاص بن أميۃ رضی اللہ عنہ و ارضاہ ، اُموی دور کا آٹھواں اور خلفائے راشدين کے سلسلہ کا پانچویں خلیفہ ، جس کے عدل و انصاف سے مشرق و مغرب کے ممالک دینِ اسلام سے بہرہ ور ہو کر دائرہ اسلام میں شامل ہوئے».

مندرجہ بالا واقعہ شیخ علی طنطاوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب (قصص من التاریخ) کے صفحہ نمبر 411 (مصر میں 1932 میں چھپی ہوئی) سے لے کر اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔


Monday, November 22, 2010

295 C Article in Constitution of ُPakistan

پاکستان کا قیام 14 اگست 1947 کو عمل میں آیا۔ لیکن اس سے پہلے ہم لوگ ایک قوم تھے۔ ہماری ایک شناخت تھی۔ ہماری اپنی روایات اور رسومات تھیں۔ جو کہ عالمگیر مذہب اسلام کے سنہری اصولوں اور قوانین کے تحت تھیں۔
پاکستان کو حاصل کرنے کے لئے ہمارے بزرگوں نے اس لئے قربانیاں دیں کہ وہ ایک الگ مملکت حاصل کر کے وہاں اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ایک بہتر معاشرہ قائم کر سکیں اور اپنی زندگیوں کو اسلام کے مطابق ڈھال سکیں۔
مذہب اسلام کو پاکستانی آئین میں ملک کا قومی مذہب قرار دیا گیا۔ کیونکہ یہاں تقریبا 96 فی صد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
اور آج 2010 تک تمام حکومتوں اور تمام آئینی ترامیم کے باوجود یہ قائم و دائم ہے۔
مذہب اسلام کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا گیا۔ پھر اس ملک کے آئین کو بنانے کے لئے اس میں تمام قوانین کا اسلام کے مطابق ہونا لازمی قرار دیا گیا۔
کیونکہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے۔ جو تمام مذاہب کے لوگوں کو آزادانہ زندگی گزارنے اور مذہبی معاملات پر آزادی دیتا ہے۔ اسلام کی رو سے تمام انسان برابر ہیں۔ اسلام تمام پیغمبروں اور نبیوں کے احترام کا حکم دیتا ہے۔
اللہ تعالی خود فرماتا ہے۔ کہ تم ان کے خداوں کو گالیاں نہ دو، کہیں وہ انجانے میں تمہارے خدا کو گالی نہ دیں۔
تمام مذہبی ہستیوں ، نبیوں اور پیغمبروں کے احترام اور ان کی حُرمت کو یقینی بنانے کے لئے اسلام نے سختی سے حکم فرمایا ہے۔
اسی مقصد کے لئے مملکت خدا داد پاکستان میں آئین میں ایک آرٹیکل شامل کیا۔ اس مشہورزمانہ آرٹیکل 295c
کے مطابق تمام نبیوں اور رسولوں کے احترام کو یقنی بنانے کے لئے ۔ ایک سزا تجویز کی گئی ہے۔ جس کے تحت جرم ثابت ہوے پر مجرم کو سزائے موت دی جا سکے۔ تا کہ کوئی دوسرا شخص اس قسم کی قبیح حرکت کا متحمل نہ ہو سکے۔
پاکستانی آئین کے مطابق کسی غیر مسلم کو جج بنانے سے روکا نہیں گیا ہے۔ کیونکہ پاکستان میں اقلیتوں اور غیر مسلموں کو برابر شہری حقوق حاصل ہیں۔
1960 میں ایک عیسائی جج ایلون رابرٹ نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کا عہدہ سنبھالا۔ اسی طرح ایک اور غیر مسلم جج رانا بھگوان داس 2007 میں سپریم کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس بنے۔ ان کے علاوہ ایک عیسائی جج جمشید رحمت اللہ نے 2009 میں ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت میں عہدہ سنبھالا۔
اب کچھ لوگوں کے زہن میں یہ سوال اٹھے گا۔ کہ اعلٰی عدلیہ میں اتنی کم تعداد میں غیر مسلم ججز کیوں ہیں۔ تو ہمیں اس حقیقت پر بھی نظر دوڑانی چاہیے۔ کہ اگر اعلی عدلیہ میں صرف 4 فی صد ہی غیر مسلم ججز ہیں تو جناب پورے ملک میں بھی صرف 4 فی صد آبادی ہی غیر مسلم ہے۔
غیر مسلم آبادی کے چند نمائندگان بشمول عیسائی و احمدی فرقے کے لوگوں پاکستانی آئین میں شامل آرٹیکل 295 بی اور سی کا ان کے خلاف غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
آرٹیکل 295 کے مطابق کسی بھی شہری کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کی مذہبی معاملات میں مداخلت کرئے، ان کی مذہبی شخصیات کی بے حرمتی کرے۔ ان کے مذہبی مقامات کو نقصان پہنچائے۔ ان کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے۔
اسی طرح کسی شہری کو حق حاصل نہیں ہے کہ وہ قران مجید کی بے حمرتی کرے۔ ایسا کرنے والے تا عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس کی گستاخی کرے گا تو اسے سزائے موت اور جرمانہ یا صرف سزائے موت دی اج سکتی ہے۔
اگر کسی ملزم کے خلاف دفعہ 295 سی کا چارج ہے تو اس کے کیس کو سیش جج کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کا مسلمان ہونا لازمی ہے۔
مشرف دور میں ایک آرڈینینس کے زریعے 295 سی کے مقمدہ کی تفتیش کے لئے ایس پی رینگ کا افسر ہی مجاز تفتیش ہے۔
1988 سے لیکر 2005 تک تقریباً 600 سے زائد لوگوں پر اس دفعہ کے تحت مقدمات درج ہوئے لیکن ملکی تاریخ اور قانون میں کوئی بھی ایک ایسا کیس نہیں ہے جس میں کسی کو کبھی سزائے موت دی گئی ہو۔
مئی 2010 میں سماجی روابط کی ویب سائیٹ فیس بک کو پاکستان میں موجود قوانین کی بنیاد پر اس ویب سائیٹ کو بند کر دیا گیا۔ اسی طرح بعد میں ، خلاف اسلام اور توہین آمیز مواد کی حامل دوسری ویب سائیٹس جن میں یا ہو ، ایم ایس این ، گوگل ، ایمزون وغیرہ شامل ہیں کو پاکستان میں بلاک کر دیا گیا۔

A Poem by Azizi (Sohail Ahmad) Programme Hasb e Haal

سہیل احمد عزیزی کی پروگرام حسب حال میں پیش کی گئی ایک عدد نظم۔ مجھے بہت پسند آئی ہے۔ امید ہے آپ لوگ بھی اس سے محظوظ ہوں گے۔

Sunday, November 21, 2010

Hajj 2010 Latest Pics

Hajj 2010



Yesterday marked the start of the Hajj, the annual Muslim pilgrimage to Mecca, Saudi Arabia. The Saudi Press Agency said that a record number of Muslims were expected to make the Hajj this year - over 3.4 million anticipated over the five days of the pilgrimage. One of the pillars of Islamic faith, the Hajj must be carried out at least once in their lifetime by any Muslim who has the ability to do so. Pilgrims perform a series of rituals including walking around the Kaaba, standing vigil on Mount Arafat and a ritual Stoning of the Devil. At the end of the Hajj, on November 16th, the three day festival of Eid al-Adha begins around the world.

1




A Muslim pilgrim prays atop Mount Al-Noor during the annual Hajj pilgrimage in Mecca November 9, 2010. (REUTERS/Mohammed Salem)

2




A general view shows the Saudi holy city of Mecca, as seen from the top of Noor mountain, late on November 13, 2010. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images) 

3




A Saudi worker stitches Islamic calligraphy in gold thread on a silk drape to cover the Kaaba at the Kiswa factory in Mecca< Saudi Arabia on November 8, 2010. The Kaaba cover is called Kiswa and is changed every year at the culmination of the annual Hajj or pilgrimage. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images) 

4




An Indian Hajj pilgrim holds prayer beads prior to his departure for Mecca at the Sardar Vallabhbhai Patel International Airport in Ahmedabad, India on October 26, 2010. (SAM PANTHAKY/AFP/Getty Images) 

5




Saudi Arabian men ride on the newly-opened Holy Sites metro light rail in Mecca on November 2, 2010. The Chinese-built monorail project, will link Mecca with the holy sites of Mina, Arafat and Muzdalifah, and will operate for the first time during the Hajj this month at 35 percent capacity to ferry Saudi nationals who will take part in the upcoming annual Muslim pilgrimage. (AMER HILABI/AFP/Getty Images)

6




Saudi special forces show their skills during a military parade in preparation for the Hajj in the Saudi city of Mecca on November 10, 2010. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images) 

7




Saudi special forces take part in a military parade, preparing for the Hajj in Mecca on November 10, 2010. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images) 

8




Saudi workers load carboys of "zamzam" water containers at the Zamazemah United Office in Mecca, on November 7, 2010. According to Islamic belief, zamzam is a miraculously-generated source of water from God, which began thousands of years ago when Abraham's infant son Ishmael was thirsty and crying for water and discovered a well by kicking the ground. Millions of pilgrims visit the well each year while performing the Hajj or Umrah pilgrimages, in order to drink its water. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images)

9




Thousands of tents housing Muslim pilgrims are crowded together in Mina near Mecca, Saudi Arabia, Sunday, Nov. 14, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

10




Muslim pilgrims walk past construction outside the Grand Mosque during the annual Hajj in Mecca, Saudi Arabia on Friday, Nov. 12, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar) 

11




Muslim pilgrims are seen on their way towards a rocky hill called Mount Arafat, on the Plain of Arafat near Mecca, Saudi Arabia on Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

12




An ambulance is parked among thousands of Muslim pilgrims praying near the Namira Mosque at Mount Arafat, southeast of the Saudi holy city of Mecca, on November 15, 2010. Pilgrims flooded into the Arafat plain from Mecca and Mina before dawn for a key ritual around the site where prophet Mohammed gave his farewell sermon on this day in the Islamic calendar 1,378 years ago. Pilgrims spend the day at Arafat in reflection and reading the Koran. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images) 

13




Muslim pilgrims pray outside Namira mosque in Arafat near Mecca, Saudi Arabia, Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

14




Pilgrims fill the streets in prayer, near Namira mosque in Arafat, Saudi Arabia on Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar) 

15




A Muslim man visits the Hiraa cave on Noor mountain late on November 13, 2010 during the annual Hajj. According to tradition, Islam's Prophet Mohammed received his first message to preach Islam while praying in the cave. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images) 

16




A Muslim pilgrim holds his daughter on Mount Arafat on the plains of Arafat, outside the holy city of Mecca on November 15, 2010. (REUTERS/Mohammed Salem) 

17




Pilgrims pray on the side of Mount Arafat, near Mecca, Saudi Arabia on Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar) 

18




Pilgrims climb up Mount Arafat on the Plain of Arafat in Saudi Arabia on Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

19




A Muslim pilgrim reads the Koran at Mount Al-Noor during the annual Hajj on November 11, 2010. (REUTERS/Mohammed Salem) 

20




Muslims on the Hajj pilgrimage take a rest in Mina near Mecca, Saudi Arabia on November 15, 2010. (REUTERS/ Fahad Shadeed) 

21




His head resting on the Jabal al-Rahma pillar, a Muslim pilgrim prays atop Mount Arafat near Mecca, Saudi Arabia on Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

22




Muslims touch and write on the Jabal al-Rahma pillar on Mount Arafat in Saudi Arabia on Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar) 

23




Muslim pilgrims pray atop Mount Arafat, southeast of Mecca, on November 15, 2010. Pilgrims flooded into the Arafat plain from Mecca and Mina before dawn for a key ritual around the site where prophet Mohammed gave his farewell sermon on this day in the Islamic calendar 1,378 years ago. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images)

24




At sunset, a Muslim man prays on Mount Arafat, near Mecca, Saudi Arabia on Monday, Nov. 15, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar) 

25




Muslim pilgrims stand on top of Noor mountain where the Hiraa cave is located overlooking Mecca late on November 13, 2010. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images)

26




The Grand Mosque and the four-faced clock, atop the Abraj Al-Bait Towers are seen from the top of al-Noor mountain in Mecca, Saudi Arabia on Nov. 11, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar) 

27




The massive new clock atop the newly-completed Abraj Al-Bait Towers, above tens of thousands of Muslim pilgrims walking around the Kaaba, inside the Grand Mosque in Mecca, Saudi Arabia on Wednesday, Nov. 10, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

28




Muslim pilgrims circle the Kaaba at the center of the Grand mosque in Mecca during the annual Hajj pilgrimage November 11, 2010. (REUTERS/Mohammed Salem) 

29




Tens of thousands of Muslim pilgrims pray inside the Grand Mosque, during the annual Hajj in Mecca, Saudi Arabia on Friday, Nov. 12, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

30




Muslim pilgrims perform Friday prayers in front of the Grand Mosque in Mecca, on November 12, 2010. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images) 

31




In shadows and sunlight, thousands of Muslim pilgrims pray inside the Grand Mosque in Mecca, Saudi Arabia on Friday, Nov. 12, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

32




Muslim pilgrims move around the Kaaba, inside the Grand Mosque in Mecca, Saudi Arabia on Saturday, Nov. 13, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar) 

33




Muslim pilgrims reach to touch the golden doors of the Kaaba as they perform their walk around the Kaaba at the Grand Mosque in Mecca early on the morning of November 9, 2010. (MUSTAFA OZER/AFP/Getty Images)

34




A Muslim pilgrim prays at the top of Noor Mountain, on the outskirts of Mecca, Saudi Arabia on Thursday, Nov. 11, 2010. (AP Photo/Hassan Ammar)

Tuesday, November 16, 2010

Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts

Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts

Warid Telecom made the launch of its new glow package 'Raat-Din" more festive with the series of electrifying concerts, featuring Atif Aslam who is also the brand ambassador of Warid GLOW.
These refreshing events proficiently catered the entertainment hungry Pakistani youth like an oasis-in-the-desert with glowing ambience, cool atmosphere and thrilling performances by Atif.
Four events took place in Lahore, Faisalabad and Islamabad with Karachi concert being planned after Eid.
The sensational Atif is amongst the most hip and happening performer-singers in the music industry today. With his soulful style of singing and attitude of a rock star, Atif is a massive draw with youngsters across the subcontinent and around the world. Being Warid GLOW brand ambassador, he won millions of hearts with his ravishing performance at GLOW concerts.
Faisalabad
DSC 4989 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4949 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4929 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4898 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4807 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
Islamabad
DSC 5387 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 5452 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 5454 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 5459 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
Lahore
DSC 5520 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4475 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4496 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4499 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4527 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4690 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4723 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 4739 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
LGS Lahore
DSC 5956 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 6087 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 6047 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts
DSC 5957 Atif Aslam Rocks at GLOW Concerts


--