ڈرائیور کے بغیر چلنے والی چار برقی گاڑیوں نے اٹلی سے چین تک کا آٹھ ہزار کلومیٹر پر مشتمل آزمائشی سفر کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔
ان گاڑیوں کا سفر جمعرات کو شنگھائی میں جاری نمائش پر ختم ہوا۔ان گاڑیوں میں شمسی توانائی سے چلنے والے لیزر سکینر اور سات ویڈیو کیمرے نصب ہیں جو راستے میں آنے والی رکاوٹوں کی نشاندہی کر کے گاڑی کو تصادم سے محفوظ رکھتے ہیں۔
یہ گاڑیاں سڑکوں کو محفوظ رکھنے اور جدید آٹوموٹو تکنیک کے مشترکہ منصوبے کے تحت بنائی گئی ہیں اور ان پر نصب سنسر انہیں مختلف قسم کی سڑکوں، ٹریفک اور موسمی حالات سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت عطا کرتے ہیں۔
تجربے کے دوران گاڑیوں کی
زیادہ سے زیادہ رفتار ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ رہی اور انہیں ہر دو سے تین
گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد آٹھ گھنٹے تک ریچارج کیا گیا تھا۔
ان گاڑیوں کی مدد سے تحقیق کرنے والی یورپی تحقیقی کونسل کی ایزابیلا فریدگا کا کہنا ہے کہ ’ہمیں راستوں کا پتہ نہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ سڑک کیسی ہوگی یا ہمیں کہاں بہتر سڑک، کم یا زیادہ ٹریفک، ماہر یا کم مہارت کے حامل ڈرائیور ملیں گے۔ اس لیے ہمیں بہت سی چیزوں سے نمٹنا پڑتا ہے‘۔
اگرچہ ان گاڑیوں میں نہ تو کوئی ڈرائیور موجود تھا اور نہ ہی انہیں نقشوں کی مدد حاصل تھی تاہم محققین نے ان میں بطور مسافر سفر کیا تاکہ ہنگامی حالات پیدا ہونے کی صورت میں صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔تجربے کے دوران محققین کو اس وقت کنٹرول ہاتھ میں لینا پڑا جب گاڑیاں سڑکوں پر موجود ٹول سٹیشنز پر پہنچیں۔
تجربے کے دوران گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ رہی اور انہیں ہر دو سے تین گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد آٹھ گھنٹے تک ریچارج کیا گیا تھا۔
1 comments:
بہت خوبصورت تصاویر ہیں
Post a Comment