Saturday, October 30, 2010

Driverless Vehicle Race

بغیر ڈرائیور کی گاڑیوں کی کامیاب آزمائش


گاڑیوں میں لیزر سکینر اور سات ویڈیو کیمرے نصب ہیں
ڈرائیور کے بغیر چلنے والی چار برقی گاڑیوں نے اٹلی سے چین تک کا آٹھ ہزار کلومیٹر پر مشتمل آزمائشی سفر کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔
ان گاڑیوں کا سفر جمعرات کو شنگھائی میں جاری نمائش پر ختم ہوا۔
ان گاڑیوں میں شمسی توانائی سے چلنے والے لیزر سکینر اور سات ویڈیو کیمرے نصب ہیں جو راستے میں آنے والی رکاوٹوں کی نشاندہی کر کے گاڑی کو تصادم سے محفوظ رکھتے ہیں۔
یہ گاڑیاں سڑکوں کو محفوظ رکھنے اور جدید آٹوموٹو تکنیک کے مشترکہ منصوبے کے تحت بنائی گئی ہیں اور ان پر نصب سنسر انہیں مختلف قسم کی سڑکوں، ٹریفک اور موسمی حالات سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت عطا کرتے ہیں۔
تجربے کے دوران گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ رہی اور انہیں ہر دو سے تین گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد آٹھ گھنٹے تک ریچارج کیا گیا تھا۔
ایک کمپیوٹرائزڈ آرٹیفیشل وژن سسٹم جسے’گولڈ‘ کا نام دیا گیا ہے، ان سنسرز سے حاصل شدہ معلومات کا تجزیہ کرتا ہے اور خودکار طریقے سے گاڑی کی سمت اور رفتار متعین کر دیتا ہے۔ گاڑی کا سٹرینگ ایک کمپیوٹر کنٹرول کرتا ہے۔
ان گاڑیوں کی مدد سے تحقیق کرنے والی یورپی تحقیقی کونسل کی ایزابیلا فریدگا کا کہنا ہے کہ ’ہمیں راستوں کا پتہ نہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ سڑک کیسی ہوگی یا ہمیں کہاں بہتر سڑک، کم یا زیادہ ٹریفک، ماہر یا کم مہارت کے حامل ڈرائیور ملیں گے۔ اس لیے ہمیں بہت سی چیزوں سے نمٹنا پڑتا ہے‘۔
اگرچہ ان گاڑیوں میں نہ تو کوئی ڈرائیور موجود تھا اور نہ ہی انہیں نقشوں کی مدد حاصل تھی تاہم محققین نے ان میں بطور مسافر سفر کیا تاکہ ہنگامی حالات پیدا ہونے کی صورت میں صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔تجربے کے دوران محققین کو اس وقت کنٹرول ہاتھ میں لینا پڑا جب گاڑیاں سڑکوں پر موجود ٹول سٹیشنز پر پہنچیں۔
تجربے کے دوران گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ رہی اور انہیں ہر دو سے تین گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد آٹھ گھنٹے تک ریچارج کیا گیا تھا۔

1 comments:

Anonymous said...

بہت خوبصورت تصاویر ہیں